بیادگار تاج العرفان حضرت حکیم شاہ محمد طاہر عثمانی فردوسیؒ و حضرت حکیم شاہ منصور احمد فردوسیؒ؞؞؞؞؞؞خانقاہ مجیبیہ فردوسیہ کی مطبوعات کے آن لائن ایڈیشن کی اشاعت کا سلسلہ شروع ؞؞؞؞؞؞؞ اپنی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞ آئینہ میں اشتہارات دینے کے لئے رابطہ کریں ؞؞؞؞؞؞؞؞؞

جمعہ، 31 جنوری، 2014

شجرہ سلسلہ عالیہ فردوسیہ

سلسلہ عالیہ فردوسیہ برہانیہ
بروح پاک حضرت سیدنا و نبینا و مولانا احمد مجتبیٰ محمد مصطفےٰ صلی الله علیہ وسلم
بروح پاک حضرت سیدنا علی کرم الله وجہ
بروح پاک حضرت  سیدنا امام حسین رضی الله تعالیٰ عنہ
بروح پاک حضرت سیدنا امام محمد باقر رضی الله عنہ
بروح پاک حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی الله عنہ
بروح حضرت سیدنا موسی کاظم رضی الله عنہ
بروح پاک حضرت سیدنا امام موسی علی رضا رضی الله عنہ
بروح پاک حضرت سیدنا خواجہ معروف کرخی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت خواجہ سری سقطی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت خواجہ جنید بغدادی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت خواجہ ممشاد علو دینوری رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت خواجہ محمد اسود رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت خواجہ محمد بن عبداللہ عمویہ رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت خواجہ وجیه الدین ابو حفص کبیر رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت خواجہ ضیاء الدین ابو نجیب سہر وردی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت خواجہ نجم الدین کبریٰ رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت خواجہ سیف الدین با خرزی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت خواجہ بدر الدین سمر قندی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت خواجہ رکن الدین فردوسی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت خواجہ نجیب الدین فردوسی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت مخدوم شاہ شرف الدین احمدیحیٰ منیری رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت مولانا مظفر بلخی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت مخدوم نوشہ توحید رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت مخدوم حسن بن مخدوم حسین نوشہ توحید رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت مخدوم شاہ شعیب رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت مخدوم اسحاق رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت مخدوم شاہ برہان الدین عرف خوند میاں دیوروی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت شاہ منصور دانش مند دیوروی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت شاہ معروف دیوروی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت شاہ غلام محی الدین اولیاء دیوروی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت شاہ غلام شرف الدین دیوروی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت شاہ غلام علی دیوروی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت شاہ غلام ولی دیوروی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت مولانا شاہ کمال علی دیوروی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت مولانا شاہ غلام امام فردوسی سملوی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت شاہ محمد علی سملوی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت الحاج شاہ احمد کبیر ابوالحسن شہید سملوی رحمة الله علیہ
خانقاہ برہانیہ کمالیہ، حضرت دیورہ
بروح پاک حضرت شاہ فدا حسین دیوروی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت شاہ محمد ابراہیم فردوسی دیوروی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت مولانا شاہ منصور  احمد فردوسی دیوروی رحمة الله علیہ
خانقاہ مجیبیہ فردوسیہ،سملہ پاک
بروح پاک حضرت شاہ مجیب الحق کمالی فردوسی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت شاہ غلام شرف الدین فردوسی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت الحاج محبوب الاولیا شاہ محمد قاسم فردوسی رحمة الله علیہ
بروح پاک حضرت الحاج شاہ محمد طاہر عثمانی فردوسی سملوی رحمة الله علیہ

کیا وقت تھا کیا لوگ تھے

کیا وقت تھا کیا لوگ تھے۔1
سملہ کی کہانی میری زبانی

ابن طاہر

سملہ،چہار جانب چھوٹی چھوٹی پہاڑیوں سے گھری ،کچے پکّے مکانات پر مشتمل ایک چھوٹی سی بستی دور سے ہی لوگوں کو اپنی موجودگی کا احساس دلاتی رہتی ہے۔ریلوے لائن سے ۸ کلو میٹر دور جنوب اور شیر شاہ سوری کی جی ٹی روڈ سے ۱۵ کلو میٹر دور بسی اس بستی تک پہنچنا آج بھی اتنا آسان نہیں ۔یہاں زمانہ قدیم سے ایک عثمانی خانوادہ آباد ہے۔یہ اہل دل کی بستی ہے۔بستی کے آغاز میں ہی ایک مسجد ہے جہاں سے پانچوں وقت اللہ کی وحدانیت کی صدا بلند ہوتی ہے۔اس سے ملحق مدرسہ اور خانقاہ ہے جس کی فضائیں قران مجید کی تلاوت سے گونجتی رہتی ہیں۔خانقاہ میں عمارت کے نام پر ایک چھوٹا سا حجرہ ہے جس کی دیوار کبھی مٹی کی تھی اور چھپر کھپڑہ پوش تھی۔برسات کے دنوں میں اس میں پانی کا ٹپکنا عام تھا۔اندر ستلی سے بنا ایک چھوٹا سا کھٹولہ جس میں پیر سیدھا کرنے کی بھی گنجائش نہیں تھی ایک جانب رکھا تھا۔حجرے کی زمین سجدوں سے منور تھی۔اندر داخل ہونے پر ایسا محسوس ہوتا جیسے کسی اور ہی دنیا میں قدم رکھ دیا ہو۔سکون و طمانیت کے ساتھ دل پر ایک عجیب سی ہیبت طاری ہوتی اور وہ بے ساختہ اپنے رب کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہونے کو بے قرار نظر آتا۔زبان پر بے ساختہ درود جاری ہوجاتا اور ایسا لگتا یہ جگہ صرف اپنے رب کی بندگی اور اس کے محبوب ﷺپر صلوٰاۃ و سلام کے لیے ہی بنائی گئی ہے۔اس حجرے کے مکینوں نے نہ جانے کتنی راتیں اپنے رب کی باگاہ میں گریہ و زاری میں گزاری تھیں۔ان کی شب بیداری اور ان کی آہ سحر گاہی سے اس حجرے کا ذرہ ذرہ منور معلوم ہوتا۔

قطب العصر حضرت شاہ محمد علی فردوسی کا یہ حجرہ ان کے بعد کے بزرگوں کے لئے بھی اپنے رب کی بارگاہ میں حضوری کی جائے خاص بنا رہا۔حضرت شاہ ابو الحسن شہید ؒ کو تو یہ مقام اتنا ہی پسند تھا کہ آپ نے اس حجرے کے صحن میں اپنی جان جان آفریں کے سپرد کردی۔صحن میں مسجد کی منڈیر کے گر جانے سے آپ نے یہیں پر جام شہادت نوش فرمایا۔اس وقت اس مقام پر ٹائلس کی مدد سے جائے نماز بنا دی گئی ہے جہاں طالبان حق دوگانہ نماز ادا کرکے اپنے لیے توشۂ آخرت بٹورتے ہیں۔مٹی کے اس قدیم حجرے کی جگے اب نیا پختہ حجرہ تعمیر کر دیا گیا ہے۔ساتھ ہی مسجد سے ملحق خانقاہ کا نیا سماع خانہ بھی تعمیر ہوچکا ہے۔مسجد،حجرہ اور سماع حانہ ،ایک ایسا مثلث بن چکا ہے جہاں آج بھی تشنگان محبت کو ایمان و یقین کی پختگی ملتی ہے اور بزرگوں کا فیض اسی طرح جاری و ساری ہے۔

کبھی جب یہاں مٹی کا حجرہ ہوا کرتا تھارجب المرجب کے سالانہ عرس کے موقع پرحجرے کے سامنے سماع خانے کے لئے لوہے کے رڈ نصب کیے جاتے تھے جن کی مدد سے شامیانہ لگایا جاتا تھا۔عرس کے زمانے میں سملہ بستی کی رونق ہی عجیب ہوتی ۔رجب کا چاند نظر آتے ہی خانقاہ میں مریدین و متوسلین کی آمد کا سلسلہ شروع ہوجاتا۔پیر تو پیر مرید  بھی ایسے کے آج کے زمانے کے جبہ و دستار سے لیس مزاروں کے کاسہ بردار ان کے سامنے پانی بھریں۔مریدین میں آپس میں ایسی محبت و الفت کے ایک دوسرے کے لئے جان دینے کو تیار۔پیر پر تو ہر وقت جاں نثار کرنے کے لئے بے قرار۔چہرے ایمان و یقین کی ایسی دولت سے سرشار کے اچھے اچھے اس پر رشک کریں۔نہ جبہ نہ دستار لیکن چہرے پر نور کی ایسی بہارکہ پیر بھی اپنے مریدوں کو دیکھ کر فرط مسرت سے سر شار۔غرض یکم رجب سے ۵رجب تک اہل دل کے آنے کا سلسلہ جاری رہتا اور روز بروز آنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جاتا مسجد اور حجرے کا صحن قران اور درود و سلام کی آوازوں سے گونجتا رہتا۔ہر جانب نور کی برسات ہوتی نظر آتی۔مسجد سے ملحق پچھم جانب صاحب سجادہ حضرت والد ماجد حکیم شاہ محمد طاہر عثمانی فردوسی ؒ کا ذاتی مکان آنے والوں کا سب سے پہلے استقبال کرتا۔کھپرے کی چھپر والے اس مکان کے اوسارے میں صاحب سجادہ اپنی چارپائی پر بیٹھے اپنے مریدوں کا استقبال کرتے۔ہر آنے والا مرید اس بے قراری سے آکر ملتا جیسے پیاسے کو سمندر مل گیا ہویا چھوٹی چھوٹی ندیاں اس سمندر میں ضم ہو جانے کو بے قرار ہوں ۔

(جاری)

حمد

حمد باری تعالیٰ

 تاج العرفان حکیم شاہ محمد طاہر عثمانی فردوسی سملوی ؒ
(زیب سجادہ خانقاہ مجیبیہ فردوسیہ ، سملہ ، ضلع اورنگ آباد)

لطف سے تیرے بہار بے خزاں یہ کائنات
عرش سے تا فرش ہے تابندہ رخشندہ حیات

بحر و بر ارض و سما،  شمس و قمر ماہ  و  نجوم
دوڑتا پھرتا ہے ہرسو بے خطر رخش حیات

حمد

ہر ایک صنعت میں ہے نمایاں کمال تیرا جمال تیرا
ہے ذرے ذرے کے دل میں پنہاں کمال تیرا جمال تیرا

کہیں ہے خوابیدہ تیری الفت کہیں ہے شوریدہ سر طبیعت
کہیں ہے پنہاں کہیں ہے عریاں کمال تیرا جمال تیرا

ہے تیری تخلیق کا خلاصہ بہ شکل نور رسول خاتم
اسی سے روشن ہے بزم امکاں کمال تیرا جمال تیرا

ہر ایک آنکھوں میں نور تیراہر ایک جاں میں سرور تیرا
ہر ایک دل میں ہے شمع سوزاں کمال تیرا جمال تیرا

ہے نکہت گل میں تو رمیدہ ہے شاخ گل میں بھی تو چمیدہ
شعاع خورشید میں فروزاں کمال تیرا جمال تیرا

جمال مہتاب بزم انجم ہو فرش خاکی کہ در مکنوں
زمیں سے تا بہ فلک ہے رقصاں کمال تیرا جمال تیرا

یہی دعا ہے ہماری مولا کہ شمع الفت رسول عربی
ہو قلب طاہر میں بھی فروزاں کمال تیرا جمال تیرا